اتوار، 18 اگست، 2013

اداریہ ماہنامہ المعراج ماہ جنوری 2013

اداريه

                                     مدير مسؤول

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين الى يوم الدين. أمابعد:
                اللہ عزوجل کا بے پایاں فضل وکرم ہے جس نے مجھ کمزوروناتواں بندے کواس بارعظیم کے اٹھانے کی توفیق بخشی  اور  شہر بنگلور  جو وطن عزیز کا خوبصورت شہر ہے جسے اہل محبت  پیار سے"گارڈن سٹی"(Garden city)اور اہل زبان وادب "شہرگلستاں" کہتے ہیں اس میں ایک حسین پھول کااضافہ کرنے کی سعادت عطافرمائی۔
 یوں تو اس شہر گلستاں میں مختلف رنگ وبو کے ہزار ہا ہزار پھول  روزکھلتے  ہیں  اورہرپھول الگ الگ رنگ وبواپنے اپنے دامن میں بسائے رہتاہے، بقول کسے:
ہر گلِ را رنگ و بوئے دیگریست                                ہر بیانِ  را جمال دیگر است
   مگر اس نئے سال 1434 ہجری سن 2013 عیسوی کے آغاز پر ہم نے جو پھول آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے اپنی نوعیت کا الگ ہی پھول ہے، اس کا رنگ، اسکی مہک، اسکی خوشبو، اسکی صورت اور اسکی چمک ودمک بلاد حرمین شریفین کے مرغزار دعوت میں بکھرے ہؤے سیکڑوں گل وبوٹوں کی رہین منت ہے  اسے شرف قبولیت بخشئے۔
 ابھی اس نوزائیدہ کو پھول کہنا شایدمناسب نہ ہواس لئے اسےابھی کلی کہتے ہیں بالکل نوخیز کلی جومسکرانااورکھلنا چاہتی ہے اور اپنی عطربیزیوں سے وطن کے مشام جاں کو معطر کرنا چاہتی ہے ، اسےاپنی دعاوں سے نوازئیے ۔
آج پوداہوں توسب رشتے ہیں مجھ سے بے خبر
جب شجرہوجاوں گا سب چھاوں میں آجائیں گے
  میں نے  یہ سوچا ہے کہ اسے دیگر تمام جرائدو مجلات اور میگزین سے ذرا ہٹ کر کچھ نیاکردکھاناہے ،عقیدہ و عبادات،فقہ وفتاوے،حلال وحرام،فلاح انسانیت و اصلاح  سماج ومعاشرہ اوراسلام کی  چھوٹی چھوٹی باتوں سے لیکر بڑی بڑی مفید باتوں کو نہایت ہی آسان اسلوب میں ڈھال کر آپ کی خدمت میں پیش کرنا یہ ہمارافرض اولیں ہے، یہ آپ سے وعدہ ہے انشاء اللہ ۔
                اسلاف اور اکابرین امت سے آپ کے رشتے مضبوط سے مضبوط تر  بنانا وقرآن و سنت کو ان کے فہم وسمجھ کے سانچے میں ڈھال کر سمجھنااورسمجھانا، اورمنہج وطریقہ سلف کو لازم پکڑنا مجلہ " المعراج " کی بنیادی ترجیحات ہوگی جسے کسی بھی حال میں نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ ان شاءاللہ۔
                ہماراعقیدہ ہے کہ ہماری پستی وخواری کی وجہ جہاں عقیدہ توحید سے انحراف اور سنن رسول  سے بغاوت ہے،وہیں  اپنے مذہب اور بانی مذہب اور جملہ اسلاف واکابرین اسلام کی تاریخ کو فراموش کردینا بھی ہے کیوں کہ جوقوم اپنی تاریخ اور اس کے بنانے والی مایہ ناز ہستیوں کو بھلا دیتی ہے اس کے تمام جذبات اور امنگیں ،حوصلے اور ولولے سلب ہوجاتے ہیں جو فی الحقیقت ملل واقوام کی زندگی وتحرک کا سبب اور نشونما کا باعث ہوتے ہیں ، انہیں کے ساتھ ساتھ اس قوم کانام بھی مٹتا چلاجاتاہے ۔ 
جو  بھلا   دیتے    ہیں    اسلاف    کا   منھج    معراجؔ
ان    کا   رشتہ    نہیں    اسلام    سے    باقی      رہتا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے: ((انماالاعمال بالنيات))" بیشک اعمال کا دارومدار نیتوں پرہے" مثل بھی مشہور ہے :"جیسی نیت ویسی برکت"  اللہ تعالیٰ ہماری نیتوں کی اصلاح فرمائے آمین۔
ویسےکسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے دو بنیادی شرطیں ہیں :
1  اخلاص وللہیت: جس کامفہوم ہے کہ عمل صرف رضائے الہی کے لئے ہو، خالص اس کی خوشنودی کاحصول مقصودومطلوب ہو۔"ریا" یعنی نام ونمود، دکھاواایک تویہ شرک اصغر کے زمرے میں آتاہے، دوسرے یہ کہ یہ جس عمل میں داخل ہوجائے اس عمل کو ضائع وبرباد کردیتاہے۔
اللہ تعالی کافرمان ہے:
    ((وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ))
" اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں"                                    [ سورۃ البینۃ :4]
دوسری جگہ اللہ کافرمان ہے:
((وَقَدِمْنَا إِلَى مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَنْثُورًا)).
                "اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو ان کو اڑتی خاک کر دیں گے" [سورہ الفرقان: 23]
2  اطاعت رسولﷺ: دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عمل سنت رسولﷺ کے مطابق ہو۔ یعنی جس طرح رب ذوالجلال کی عبادت خالص ہو اسی طرح رسول کی اطاعت بھی بلا ملاوٹ خالص ہو جیسا کہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا:
عَنْ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللهِ : ((مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ))   
                                                                                                                                [صحيح البخاری(3 / 241)]
            "ہمارے لائے ہوئے اس حکم میں جس نے بھی کسی نئی چیز کااضافہ کیا جواس میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے"
پس یہ دونوں شرطیں اعمال کی قبولیت کاسبب  ہیں۔
 اللہ تعالی ہمیں اخلاص نیت و عمل  دونوں کی توفیق بخشے آمین۔
جنوب ہندوستان کے شہربنگلور کی اُ فُق سے پہلی بار طلوع ہونے والا یہ دولسانی حق وصداقت کا پاسبان اور منھج سلَف کاترجمان "مجلہ المعراج" اپنے دامن میں ڈھیروں سارے دینی،علمی،ثقافتی،ادبی اوراصلاحی و منھجی سوغات لیکرآپ کے دونوں ہاتھوں میں مچل رہاہے اوراپنی خوش نصیبی پہ شاداں وفرحاں ہے ، اسی طرح آپ کی شوخی چشم سے محظوظ ہورہاہے اورآپ سے دست بستہ عرض کناں ہے کہ مجھے میزوں ،الماریوں کی زینت نہ بنائیے  بلکہ اپنے دلوں کی گہرائیوں  میں بسالیجئے ، اسے اپنے دوستوں تک پہونچائیے، اور اپنے  چشمہ فکروفن اورقلم وسخن سے سیراب کیجئے اورپروان چڑھایئے، اس کی سطرسطر سے اٹھتی ہوئی منھج سلف کی خوشبووں سے اپنے دل وجان کو معطر کر لیجئے ۔ دامے ،درمے، قدمے،سخنے جس حیثیت کا بھی آپ خودکو اہل سمجھتے ہیں بلاجھجھک اس کے لئے دست تعاون بڑھائیے،اورذخیرہ آخرت کیجیئے۔ یہی اس کی عزت افزائی ہے۔
            "ماہنامہ المعراج" شمال وجنوب،مشرق ومغرب کا عطرِ مجموعہ ہے ،دکن جسے مادر اردو ہونے کا امتیازی ونمایاں اورتاریخی شرف حاصل ہے جسکی شفقتوں نے اسے شعورزندگی ،احساس  پرواز وبلندی اورشیریں سخنی بخشی ہے۔ دہلی جس نے اسے پروان چڑھایا، اس کے دست وبازو مضبوط بناکر تندرست وتواناکیا۔لکھنو جس نے  اسکے گیسووں کوسنوارا،تہذیب وادب ،صبابت وملاحت کا غازہ  اس کے رُخساروں پہ مَلا،آنکھوں میں شرافت وحیاءکا کاجل لگایا،چالوں میں سُبُک خرامی بخشی،آوازمیں گنگناتے ہوئے جھرنوں  کی نغمگی عطاکی، تُنک مزاجی جسکا خاصہ بنی، نزاکتوں کے زیورسے جسے آراستہ وپیراستہ کیااس طرح یہ اپنی تمام حشرسامانیوں کے ساتھ سج سنورکر "مجلہ المعراج" کے پیکر میں ڈھل کردورودرازکاسفرکرکے آپ کی خدمت میں حاضرہے۔نقاب کشائی آپ کا حق ہے،باصرہ نوازی کی زحمت فرمائیں اوردل ودماغ کوفرحت بخشیں ،آپکو "ماہنامہ المعراج" کے ساتھ چھوڑ کر اجازت چاہتاہوں اگلے ماہ پھر اک نئی آن وبان کے ساتھ حاضر خدمت ہوں گے تب تک کے لئے اللہ حافظ ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خطاؤں کاپیکر،آپ کی دعاؤں کا طالب:
سیدمعراج ربانی میرمحمداسماعیل

سعودی عرب
2013-1-1
00966501204620    almeraj.monthly@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں